جب تیرانقش پانہیں ملتا
پھرکوئی راستہ نہیں ملتا
عشق میں خونِ دل نہ ہوجب تک
عاشقی کاصلہ نہیں ملتا
تیزآندھی سے جورہے محفوظ
ایسا کوئی دیا نہیں ملتا
میں ہوں اس شہرِ اجنبی میں جہاں
کوئی بھی آشنا نہیں ملتا
ظربِ پتھرسے بے نیازہو جو
ایسا اک آئنہ نہیں ملتا
ہردوا اس پہ لا دوا ٹھہری
زخم ایسا ہرا نہیں ملتا
گردشوں نے ہے اس طرح گھیرا
کوئی بھی آسرا نہیں ملتا
میں وہ ناکامِ عاشقی ہوں وسیم
حسن سے مدعا نہیں ملتا
وسیم بدایونی
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem