__'' اُردو دَان '/Urdu Judicious__' Poem by Dr-Mantashah Zia

__'' اُردو دَان '/Urdu Judicious__'

اُردو دَان!
مُجھے تُم پر نظم کہنی ہے
مجھے مہلت دو کہ۔۔! ! !
مَیں تُم میں مَحِو رہ سکوں،
مُختلف کتابوں سے چُنے لفظ۔۔۔
اِس سے پہلے کہ کوئی مصرع بنیں
اُڑان بھر گئے
جانے کیوں
بیتابیاں جیتے لفظ
میری دھڑکنوں کی ترتیب میں خلل ہیں
اُردو دَان!
مجھے تم پر نظم کہنی ہے
مجھے مہلت دو کہ--! ! ! !
کم سن بچوں کی طرح
میں بھی خود کو تجھ میں انڈیلوں
تاکہ سُلگتی مہک کی طرح
خوشبوئیں چاروں اور پھیل جائیں
'' اور محبتی نسبت کے صدقے
سینکڑوں پرندے آزاد ہو سکیں''
میں جانتی ہوں کہ
میری نظمیں، پڑھتے ہوئے
لفظوں میں چُھپے
جذبات کا لمس
تُم محسوس کرتے ہو
اور میری روح تمہارے
اس احساس سے
معطر ہو جاتی ہے،
اردو دان!
سب کچھ اچھا
ہر چیز بھلی لگنے لگتی ہے
تم میرے سامنے نہ بھی ہو تو
میں تمہاری آنکھوں اور لبوں کی
مسکراہٹ کو دیکھ سکتی ہوں
تمہاری ماتھے پہ فکر کی لکیر
اور تمہارے لہجے میں چھپی دانش
مجھے یقین کی منزل کی سمت لئے
رواں ہے۔۔۔! ! ! !
محبت کی ایک صفت
خدا سے بہت ملتی ہے
محبت کی آنکھ سے! ! !
تم اگر سامنے نا بھی ہو تو
دکھائی دیتے ہو
اُردو دان!
محبت کے سفر میں میلوں دور کے فاصلے
بھی مجھے تم سے جُدا نہیں کرسکے
ہماری مسافت کی گھڑیاں مہرباں ہیں
ہمارا بدن تھکن سے تازگی کے موسم کشیدتا ہے
آنکھیں زندہ ہیں دل کی طرح
پر اس مسافت کے
پیچ و خم کبھی
الجھانے لگتے ہیں
اور ہم گھٹن کو
دل کے موسموں کے حوالے کر دیتے ہیں
اُردو دَان!
میرا ہُنر تو دیکھو
میں نے کٹھن راستوں کے سیہ پتھروں کو
لہو کی اَنی اور
نظر کی ہتھوڑی سے کیسے تراشا
کہ اب لوگ ان کو بھی
خوابوں کی تعبیر کہنے لگے ہیں
سنو اے اُردو دان! ! ! !
میں نے اس بار ترکی کے ساحلوں پہ جانا ہے
سمندروں کے ٹھنڈے یخ پانیوں میں
ننگے پاؤں بگھونے ہیں
اونچے برفانی پہاڑوں پہ سلائیڈنگ کرنی ہے
استنبول میں سلطانوں کے محل دیکھنے ہیں
آیاءصوفیا کی دیواروں پہ عثمانیوں کی
خطاطی کی سی مانند
تمہارا نام دل پہ لکھنا ہے
میرے اُردو دَان!
انا طولیہ میں جھیلوں پہ کشتیوں میں
بیٹھ کر پرندوں کو بُلانا ہے
انقرہ میں چشموں اور آبشاروں کی چھنک سننی ہے
اُردو دَان! ! !
مجھے تاریخ کے جھروکوں میں جھانکنا
اور عظمت رفتہ کی راہداریوں میں
ننگے قدم
اپنے ماضی کے معبد کا طواف کرنا ہے
مجھ پہ یہ سفر لازم
اور مجھ پہ یہ عہد واجب ہوا
کہ
میں تم پر ترکش میں نظم لکھوں
اور کہہ سکوں____
Bu sizin icinder______
یہ تمہارے لئے ہے
اور تم مسکرا دو۔۔۔۔! ! !
تو
میری صدا
ترکیا کی گل رنگ وادیوں
اور تاریخ کے رازداں کہساروں سے
تمہارے عزم کی خوشبوؤں کے ساتھ
میرے کلبہ ء خیال میں یوں گونجے کہ
Benim hayalim gerceklesti
میرا خواب حقیقت میں بدل چکا۔۔۔! ! !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
من تشاء ضیاء
18/01/2023

COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success